بڑھیا نے شور مچا دیا کہ ارے بنیے

ایک بڑھیا نے ایک بَنْیےسے کہا :
میں چاہتی ہوں اپنا کچھ روپیہ تجارت میں لگاؤں مگر اس كا مجھے ذرا بھی تجربہ نہیں ؛ اگر تم مجھے اپنے تجربے سے فائدہ پہنچا سکو تو بڑی مہربانی ہو گی -
بَنْیےنے کہا:
 تجارت کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اگر اصل رقم نہ لی جائے تو ہر چھ ماہ کے بعد دگنی ہو جاتی ہے-
 بڑھیا:
واقعی تمہاری تجارت اس قسم کی ہے؟
بَنْیا: ہاں میرا کاروبار اسی قسم کا ہے ، میں جو روپیہ لگاتا ہوں وہ ششماہی کے بعد دگنا ہوجاتا ہے -
یہی وجہ ہے کہ میں نے تھوڑے عرصے میں تین مکان بنائے ، دو لڑکیوں کا بیاہ کیا اور میرا باپ جو قرض چھوڑ کرمرا تھا وہ بھی سب بےباق کر دیا -
 یہ سن کر بڑھیا نے اپنے دوپٹے کے آنچل سے ایک ادھنی کھولی اور بنیے کے ہاتھ میں دے کر بولی:
 تم یہ میری ادھنی اپنی تجارت میں لگا لینا ، جب میں آؤں گی اپنا حساب کر کے جو کچھ نکلتا ہو گا لے لوں گی -
بڑھیا کی یہ بات سن کر بنیا حیران ہوا ، مگر رحم دل آدمی تھا اس لیے بڑھیا کا دل توڑنا مناسب نہ سمجھا اور اس کی ادھنی اپنے حساب میں جمع کر لی -
بارہ سال گزر گئے..........
بنیابڑھیا کی ادھنی کا واقعہ قریب قریب بھول گیا تھا کہ یکایک بڑھیا آپہنچی اور کہا حساب کر دو! 
بنیا ہکا بکا رہ گیا ؛ اس نے بہت یاد کیا مگر یاد نہ آیا کہ اس بڑھیا کو کیا دینا ہے - 
جب بڑهیا نے ساری کہانی سنائی تب بنیا مان گیا کہ میں نے اپنے کاروبار میں تیری ادھنی لگا رکھی ہے اور میں نے تجھ سے اقرار کیا تھا کہ تیری ادھنی ہر ششماہی کے بعد دوگنی ہوتی جائےگی -
بڑھیا نے کہا:
 بھئی! میرا حساب کر دے ، اتنی عمر ہو گئی ہے کون جانے کب دم نکل جائے -
بنیےنے دو روپے نکال کر بڑھیا کے حوالے کیے اور کہا لے جا یہ تیری ادھنی ہے!
بڑھیا نے شور مچا دیا کہ ارے بنیے کچھ خدا کا خوف کر کیوں ظلم پر کمر باندھی ہے جومجھ غریب عورت کا روپیہ دبانا چاہتا ہے -
بڑهیاکاواویلا سن کر: کیا ہوا ، کیاہوا ، کہتے سب دکاندار جمع ہو گئے -
بڑھیا نے سارا واقعہ ان کے سامنے بیان کر دیا اور کہا کہ یہ میرا حساب نہیں کرتا اور مجھے صرف دو روپے دے کر ٹالتا ہے جب کہ میں چاہتی ہوں کہ میرا پائی پائی کا حساب ہو اورجو کچھ اس کے ذمے نکلے پورے کا پورا مجهے ملے -
ایک دکان دار نے بنیے سے کہا:
بهئی! بڑھیاٹھیک کہتی ہے تو حساب کیوں نہیں کرتا؟
بنیے نے کہا : 
تو ہی قلم دوا ت لے کر بیٹھ جا اور حساب کر دے!
دُکان دار بولا: 
بارہ سال کی چوبیس ششماہیاں ہوتی ہیں لہذا اس بڑھیا کی ادھنی چوبیس دفعہ دگنی ہو جائے گی............ 
 بڑھیا نے کہا تیرا بیٹا زندہ رہے ، یہی تو میں چاہتی ہوں ؛ بس اب بیٹھ کر اسی طرح حساب کر دے -
حساب ہونے لگا.......... 
بڑھیا کی ادھنی بارہ سال کی ششماہیوں میں اس طرح بڑھتی گئی:
پہلی ششماہی : ایک آنہ 
دوسری ششماہی : دوآنے 
تیسری ششماہی : چار آنے
چوتھی ششماہی : آٹھ آنے 
پانچویں ششماہی : ایک روپیہ
چھٹی ششماہی : دو روپے 
ساتویں ششماہی : چار روپے
آٹھویں ششماہی : آٹھ روپے 
نانویں ششماہی : سولہ روپے
دسویں ششماہی : 32 روپے 
گیارہویں ششماہی : 64 روپے
بارہویں ششماہی : 128روپے
تیرہویں ششماہی : 256 
چودہویں ششماہی : 512 
پندرہویں ششماہی : 1024 
سولہویں ششماہی : 2048
سترھویں ششماہی: 4096 
اٹھارہویں ششماہی : 8192 
انیسویں ششماہی : 16384 
بیسویں ششماہی : 32768
اکتسویں ششماہی : 65536
 بائیسویں ششماہی : 131072
تئیسویں ششماہی : 262144
چوبیسویں ششماہی : 524288
بس بڑهیاکی ایک ادھنی کے بدلے پانچ لاکھ چوبیس ہزار دو سو اٹھاسی روپے بنے......................... 
( عقل بہت بڑی نعمت ہے ، اس کے سبب آناً فاناًبڑے بڑے عُقْدےحل ہوجایا کرتے ہیں-
عقل ہم سب میں ہے ، مگر ہم بہ مشکل پندرہ فیصداستعمال کرتے ہیں اوروہ بهی صحیح نہیں............ 
ہمارے اکثر مادی مسائل ہماری کم عقلی کے ہی رَہِینِ مِنَّت ہیں!


MARWAT TECHS

Hi Greetings! thanks for reaching here, We are so delighted to welcome you on board. Your intelligence and energy make you an asset to your family and love ones.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

Newsletter