سمجھدار اور عقلمند افراد کا جنون

*سمجھدار اور عقلمند افراد کا جنون*

حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور ہمارے اَسلاف بہت سمجھدار اور بے حد عقل مند تھے…
جی ہاں! آج کل کے سائنسدانوں سے بہت زیادہ ذہین اور بہت زیادہ سمجھدار…
انہوں نے قرآن وسنت میں جب *"عشرہ ذی الحجہ"* کے والہانہ فضائل دیکھے تو بس ان دنوں کو کمانے اور بنانے میں جان توڑ محنت لگا دی… 
چونکہ ان دنوں میں ہر عبادت کا اجر وثواب عام دنوں کی عبادت سے بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے…
چنانچہ حضرات اَسلاف نے اپنے اپنے رنگ میں ان اَیام کو پانے کی جستجو کی…
چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں:

*…حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ہمارے ہاں یعنی حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں یہ کہا جاتا تھا کہ اس عشرہ کا ہر دن…فضیلت میں ایک ہزار دنوں کے برابر ہے، جبکہ عرفہ (یعنی نو ذی الحجہ) کا دن دس ہزار دنوں کے برابر ہے…

*…مشہور تابعی حضرت سعید بن جبیر شہید رحمۃ اللہ علیہ کا طریقہ یہ تھا کہ جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوتا تو آپ عبادت میں ایسی سخت محنت فرماتے کہ…معاملہ بس سے باہر ہونے لگتا…اور آپ فرمایا کرتے تھے…لوگو! ان راتوں میں اپنا چراغ نہ بجھایا کرو…یعنی ساری رات تلاوت وعبادت میں رہا کرو…

*…حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ…عشرہ ذی الحجہ کا ہر روزہ دومہینوں کے روزوں کے برابر ہے_

*…بعض محدثین کرام کا طرز عمل یہ تھا کہ جیسے ہی عشرہ ذی الحجہ شروع ہوتا وہ اپنے اَسباق میں ضعیف احادیث بیان کرنا بالکل بند کر دیتے…حالانکہ ان احادیث کے ساتھ یہ بتایا جاتا تھا کہ یہ ضعیف ہیں…مگر ان ایام کے تقدس کا ایسا احترام کہ ضعیف حدیث زبان پر نہ لاتے…

*…بعض اَسلاف ان ایام میں حاجیوں کی طرح احرام کی چادریں اوڑھ لیتے اور صبح شام تکبیرات بلند کرتے رہتے…

*…ابن عساکر رحمۃ اللہ علیہ جو مشہور محدث، مؤرخ اور بزرگ گزرے ہیں وہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے…اور پھر عشرہ ذی الحجہ بھی پورا اعتکاف میں گزارتے…

*…حضرت امام عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کی پوری زندگی کا معمول ان اَیام میں یہ تھا…
یا تو جہاد پر ہوتے یا حج پر تشریف لے جاتے…

اور ان سب سے بڑھ کر ان دو جلیل القدر…اہل علم صحابہ کرام کا عمل دیکھیں…یہ حضرات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ…اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہیں…
یہ دونوں حضرات ان اَیام میں خاص طور پر صرف اس لئے بازار جاتے کہ…لوگوں کو *"تکبیر"* کی طرف متوجہ کریں کہ…یہ اَیام اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرنے کے ہیں…چنانچہ آپ بازار تشریف لے جاتے اور زور زور سے تکبیرات بلند فرماتے…اس پر بازار والے بھی آپ دونوں کے ساتھ تکبیرات بلند کرنے میں مشغول ہو جاتے…
اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان مبارک اَیام میں پابندی اور باقاعدگی کے ساتھ…ظھر تا عصر منبر پر جلوہ اَفروز ہوتے اور لوگوں کو حج کے اَحکامات تلقین فرماتے…

خلاصہ یہ ہے کہ…چونکہ یہ تمام حضرات ان دنوں کی قیمت کو جانتے تھے اس لئے وہ ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اَعمال کا ذخیرہ اور خزانہ اپنے لئے جمع کرلیتے…اور ان ایام میں ان حضرات پر عبادت کا ایک خاص حال طاری رہتا تھا…
اللہ تعالی ہمیں بھی اس میں سے کچھ حصہ نصیب فرما دے…


*کتاب؛ اَفْضَلُ اَيّامِ الدُّنيَا ص 32/33*

*مصنف؛ حضرت مولانا محمد مسعود ازہر حفظہ اللہ تعالیٰ*


MARWAT TECHS

Hi Greetings! thanks for reaching here, We are so delighted to welcome you on board. Your intelligence and energy make you an asset to your family and love ones.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

Newsletter