🥁 *میراثی کا بیٹا* 🪘
ایک میراثی کا بیٹا شہر میں پڑھ لکھ کر بڑا افسر بن گیا
عرصہ بعد اس نے ایک خط باپ کو بھیجا میراثی ان پڑھ تھا لہذا اس نے ڈاکیے سے خط پڑھنے کو کہا
ڈاکیے نے خط کھولا، اندر ایک خط اور ساتھ ایک سختی سے تہہ شدہ چھوٹا کاغذ تھا خط میں اپنا حال احوال لکھنےکے بعد اس نے باپ کو شہر بلایاتھا.
جبکہ دوسرے کاغذ کےمتعلق لکھاتھا کہ اسے کسی چیز کی ضرورت ہے لیکن یہ کاغذ بڑےمیراثی کےعلاوہ کوئی نہ دیکھے
بڑا میراثی ٹھہرا انپڑھ اسےخط پڑھنا تو آتا نہ تھا اس نے اندازےسےگاؤں کی سوغاتیں اکٹھی کرناشروع کیں دیسی گھی، مکھن، مکئی کا آٹا، سرَوں کا تیل، سرسوں کا ساگ، بھٹے، غرض جو بھی اسکےذہن میں آیا پوٹلی میں باندھ لیا لیکن تسلی نہ ہوئی
بالآخرمجبوراً ماسٹرجی کےپاس گیا
اور رازداری کےوعدے پر چٹھی پڑھنےکی درخواست کی
ماسٹرجی نےکاغذ کھولا کاغذ پر فقط ایک جملہ تحریر تھا:
_ابا! آتے ہوئے ڈھولکی ضرور لانا!!!_
پس نوشت : صدر مملکت کی ٹک ٹاک پر انٹری!
Tags:
غیر سیاسی