جیسی کرنی ویسی بھرنی

جیسی کرنی ویسی بھرنی
جیسی کرنی ویسی بھرنی

*؞*
*جیسی کرنی ویسی بھرنی*
🥀 _دولہا اور دلہن کیلئے ابتدائی مسائل__!

برصغیر میں شادی شدہ زندگی میں اولین سالوں میں پیدا ہونے والے مسائل کی ایک وجہ:

نیچے لگ گیا ہے'
نیچے لگ جاو گے'
جیسے جملے بھی ہیں 
ایک تو شادی شدہ زندگی کے بارے میں نہ کبھی بڑے ہوتے بچوں سے بات کی جاتی یے، نہ آگے آنے والی زندگی گزارنے کی باقاعدہ ٹریننگ کی جاتی یے کہ میاں بیوی کا رشتہ کیا یے؟ اس کے کیا لوازمات ہیں، دین کے کیا احکامات ہیں، اس رشتے کے کیا مقاصد ہیں، اور کیسے یہ رشتہ ایک۔خوبصورت معاشرے کی بنیاد رکھتا ہے۔

دوسرے جیسے ہی شادی ہوتی ہے لڑکا لڑکی پر فیملی اور سوسائٹی پریشر ایسا ہوتا ہے کہ یہ دباؤ ان کے رویوں میں ظاہر ہو کر اس رشتے کی اولین خوبصورتی کو متاثر کرتا یے۔ 
ابھی ایک لڑکا شادی کے بعد جرمنی واپس آیا اور اس کا کہنا تھا کہ واپس آ کر جو دو ہفتے گزرے اس نے اپنی بیوی سے صرف دو بار بات کی اتنا ہی ٹھیک ہے۔
(اس کے پیچھے وہ سوچ ہے جو معاشرے کی طرف سے انڈیلی جاتی یے کہ شروع سے کنٹرول میں رکھنا سر پر چڑھ جائے گی)
اور مجھے یہ بات جان کر افسوس ہوا کہ وہ لڑکی جو اس بندے کے سہارے فیملی چھوڑ کر اس کے گھر آ بیٹھی یے اب یہ اسے کنٹرول میں رکھنے کے لیے کم رابطہ رکھے گا۔

یار دوست شروع سے ہی نظر رکھنے لگتے ہیں 
بات بات ہر طعنہ دیا جاتا یے
نیچے لگ گیا بیوی کے
یہ ہمارے معاشرے کے ugliest پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ 
اسی طرح شادی ہوتے ہی لڑکی کے سونے جاگنے اٹھنے چلنے کھانے پینے کو نوٹ کیا جاتا ہے، کچن میں کتنی مدد کرتی ہے کمرے میں کتنا وقت گزارتی ہے چھوٹے چھوٹے امور پر سارے خاندان کی نظر ہوتی ہے کال کر کر کے نئی دلہن کے بارے میں معلومات لی جاتی ہیں۔

نتیجتا اس کپل کو شروع کا وقت جو ایک دوسرے کو سمجھنے اور بھرپور وقت دینے کا ہوتا ہے وہ معاشرتی دباؤ کی نظر ہوجاتا ہے۔

ان معاشرتی رویوں کے بتوں کو توڑنا ہوگا۔

ہمارے نبیﷺ بھرے مجمعے میں اس سوال کے جواب میں اپنی زوجہ کا نام لے سکتے ہیں جب پوچھا جاتا ہے کہ آپ کو سب سے زیادہ محبت کس سے ہے 
(حوالہ: 
ترجمہ حضرت عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انھیں غزوہ ذات السلاسل میں امیر بنا کر بھیجا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں (واپس) آپ کے پاس آیا تو میں نے عرض کیا سب لوگوں میں کون شخص آپ کو زیادہ محبوب ہے؟ 
آپ نے فرمایا ’’عائشہؓ‘‘ میں نے عرض کیا مردوں میں سے کون؟ 
آپ نے فرمایا: ان کے والد گرامی میں نے پوچھا: 
پھر کون؟ 
آپ نے فرمایا: پھر عمر بن خطابؓ اسی طرح درجہ بدرجہ آپ نے کئی آدمیوں کے نام لیے۔) صحیح بخاری 3662

اور ہم ۔۔۔۔
ہمارے یہاں برصغیر میں بیوی سے محبت کا اظہار تو جرم ہے ہی 
ہم کہتے بھی نہیں کہ ضرور اظہار ہی کیا جائے۔
 لیکن یہ کیا کہ بیوی کا خیال بھی رکھا جائے تو نیچے لگنے کا طعنہ تیار ہوتا ہے
یہ کیا ہے اور کیوں ہے۔
اس رشتے کو جس کی بنیاد پر مثبت معاشرہ تعمیر ہوتا یے اسے خراب کرنے میں ہم کیسا کردار ادا کرتے ہیں۔  
خدارا لوگوں کو سپیس دیجئے محبت کرنے والے کپلز کو سراہیں نہ کہ ان کا مذاق بنائیں۔ 
*ورنہ کل تمہاری بہن۔ بیٹی کو بھی کسی کے گھر بہو بن کر جانا ہے۔*
اپنے بیٹوں کو بتائیے کہ بیوی سے محبت کرنا ہمارے نبیﷺ کی سنت ہے۔

MARWAT TECHS

Hi Greetings! thanks for reaching here, We are so delighted to welcome you on board. Your intelligence and energy make you an asset to your family and love ones.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

Newsletter